Ads

Wednesday, 1 May 2019

Hadith

Posted By: Unknown - 11:44
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتداء سونے کی حالت میں سچے خواب کے ذریعہ ہوئی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو خواب بھی دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح سامنے آ جاتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا میں چلے جاتے اور اس میں تنہا اللہ کی یاد کرتے تھے چند مقررہ دنوں کے لیے ( یہاں آتے ) اور ان دنوں کا توشہ بھی ساتھ لاتے۔ پھر خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس تشریف لے جاتے اور وہ پھر اتنا ہی توشہ آپ کے ساتھ کر دیتیں یہاں تک کہ حق آپ کے پاس اچانک آ گیا اور آپ غار حرا ہی میں تھے۔ چنانچہ اس میں فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا کہ پڑھیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ آخر اس نے مجھے پکڑ لیا اور زور سے دابا اور خوب دابا جس کی وجہ سے مجھ کو بہت تکلیف ہوئی۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس نے مجھے ایسا دابا کہ میں بے قابو ہو گیا یا انہوں نے اپنا زور ختم کر دیا اور پھر چھوڑ کر اس نے مجھ سے کہا کہ پڑھیے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ہے۔ الفاظ «ما لم يعلم‏» تک۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو آپ کے مونڈھوں کے گوشت ( ڈر کے مارے ) پھڑک رہے تھے۔ جب گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے تو فرمایا کہ مجھے چادر اڑھا دو ‘ مجھے چادر اڑھا دو، چنانچہ آپ کو چادر اڑھا دی گئی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوف دور ہو گیا تو فرمایا کہ خدیجہ میرا حال کیا ہو گیا ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سارا حال بیان کیا اور فرمایا کہ مجھے اپنی جان کا ڈر ہے۔ لیکن خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا اللہ کی قسم ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا، آپ خوش رہئیے اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا۔ آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں، بات سچی بولتے ہیں، ناداروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کی وجہ سے پیش آنے والی مصیبتوں پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ پھر آپ کو خدیجہ رضی اللہ عنہا ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی کے پاس لائیں جو خدیجہ رضی اللہ عنہا کے والد خویلد کے بھائی کے بیٹے تھے۔ جو زمانہ جاہلیت میں عیسائی ہو گئے تھے اور عربی لکھ لیتے تھے اور وہ جتنا اللہ تعالیٰ چاہتا عربی میں انجیل کا ترجمہ لکھا کرتے تھے، وہ اس وقت بہت بوڑھے ہو گئے تھے اور بینائی بھی جاتی رہی تھی۔ ان سے خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھائی! اپنے بھتیجے کی بات سنو۔ ورقہ نے پوچھا: بھتیجے تم کیا دیکھتے ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دیکھا تھا وہ سنایا تو ورقہ نے کہا کہ یہ تو وہی فرشتہ ( جبرائیل علیہ السلام ) ہے جو موسیٰ علیہ السلام پر آیا تھا۔ کاش میں اس وقت جوان ہوتا جب تمہیں تمہاری قوم نکال دے گی اور زندہ رہتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا یہ مجھے نکالیں گے؟ ورقہ نے کہا کہ ہاں۔ جب بھی کوئی نبی و رسول وہ پیغام لے کر آیا جسے لے کر آپ آئے ہیں تو اس کے ساتھ دشمنی کی گئی اور اگر میں نے تمہارے وہ دن پا لیے تو میں تمہاری بھرپور مدد کروں گا لیکن کچھ ہی دنوں بعد ورقہ کا انتقال ہو گیا اور وحی کا سلسلہ کٹ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی وجہ سے اتنا غم تھا کہ آپ نے کئی مرتبہ پہاڑ کی بلند چوٹی سے اپنے آپ کو گرا دینا چاہا لیکن جب بھی آپ کسی پہاڑ کی چوٹی پر چڑھے تاکہ اس پر سے اپنے آپ کو گرا دیں تو جبرائیل علیہ السلام آپ کے سامنے آ گئے اور کہا کہ یا محمد! آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں۔ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سکون ہوتا اور آپ واپس آ جاتے لیکن جب وحی زیادہ دنوں تک رکی رہی تو آپ نے ایک مرتبہ اور ایسا ارادہ کیا لیکن جب پہاڑ کی چوٹی پر چڑھے تو جبرائیل علیہ السلام سامنے آئے اور اسی طرح کی بات پھر کہی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ( سورۃ الانعام ) میں لفظ «‏‏‏‏فالق الإصباح‏» سے مراد دن میں سورج کی روشنی اور رات میں چاند کی روشنی ہے۔ 

About Unknown

Hi, My Name is Hafeez Ullah Khan. I am a webdesigner, blogspot developer and UI designer. I am a certified Themeforest top contributor and popular at JavaScript engineers. We have a team of professinal programmers, developers work together and make unique blogger templates.

0 comments:

Post a Comment

Ads

Copyright © 2015 All Rights Reserved

Designed by Templatezy | Distributed By Gooyaabi Templates